EN हिंदी
طلسم خانۂ اسباب میرے سامنے تھا | شیح شیری
tilism-KHana-e-asbab mere samne tha

غزل

طلسم خانۂ اسباب میرے سامنے تھا

سلیم کوثر

;

طلسم خانۂ اسباب میرے سامنے تھا
مرا ہی دیکھا ہوا خواب میرے سامنے تھا

وہی نہیں تھا جسے دل تلک رسائی تھی
کہ یوں تو مجمع احباب میرے سامنے تھا

تمام عمر ستارے تلاش کرتا پھرا
پلٹ کے دیکھا تو مہتاب میرے سامنے تھا

میں اک صدا کے تحیر میں گھر گیا ورنہ
کنارا سامنے گرداب میرے سامنے تھا

کتاب عشق کھلی تھی سنا رہا تھا کوئی
میں پڑھ رہا تھا نیا باب میرے سامنے تھا

میں ڈھونڈتا رہا ماضی کے گم شدہ اوراق
نصاب منبر و محراب میرے سامنے تھا

ردائے فقر بچا لے گئی مجھے ورنہ
فریب اطلس و کم خواب میرے سامنے تھا