تیس دن کے لئے ترک مے و ساقی کر لوں
واعظ سادہ کو روزوں میں تو راضی کر لوں
پھینک دینے کی کوئی چیز نہیں فضل و کمال
ورنہ حاسد تری خاطر سے میں یہ بھی کر لوں
اے نکیرین قیامت ہی پہ رکھو پرسش
میں ذرا عمر گزشتہ کی تلافی کر لوں
کچھ تو ہو چارۂ غم بات تو یک ہو جائے
تم خفا ہو تو اجل ہی کو میں راضی کر لوں
اور پھر کس کو پسند آئے گا ویرانۂ دل
غم سے مانا بھی کہ اس گھر کو میں خالی کر لوں
جور گردوں سے جو مرنے کی بھی فرصت مل جائے
امتحان دم جاں پرور عیسی کر لوں
دل ہی ملتا نہیں سفلوں سے وگرنہ شبلیؔ
خوب گزرے فلک دوں سے جو یاری کر لوں
غزل
تیس دن کے لئے ترک مے و ساقی کر لوں
شبلی نعمانی