EN हिंदी
تیرگی سے روشنی کا ہو گیا | شیح شیری
tirgi se raushni ka ho gaya

غزل

تیرگی سے روشنی کا ہو گیا

پرکھر مالوی کانھا

;

تیرگی سے روشنی کا ہو گیا
میں مکمل شاعری کا ہو گیا

دیر تک بھٹکا میں اس کے شہر میں
اور پھر اس کی گلی کا ہو گیا

سو گیا آنکھوں تلے رکھ کے انہیں
اور خط کا رنگ پھیکا ہو گیا

ایک بوسہ ہی دیا تھا رات نے
چاند تو تو رات ہی کا ہو گیا

رات بھر لڑتا رہا لہروں کے ساتھ
صبح تک کانہاؔ ندی کا ہو گیا