EN हिंदी
تھوڑی سی انکم کی خاطر بے چاروں کو مار دیا | شیح شیری
thoDi si income ki KHatir be-chaaron ko mar diya

غزل

تھوڑی سی انکم کی خاطر بے چاروں کو مار دیا

خالد عرفان

;

تھوڑی سی انکم کی خاطر بے چاروں کو مار دیا
چند ڈاکٹروں کی ہڑتالوں نے بیماروں کو مار دیا

امریکہ میں ٹی وی چینل چپکے سے در آئے تھے
چل نکلے تو اردو کے سب اخباروں کو مار دیا

ابا جی کے بزنس سے ہر بیٹے نے منہ پھیر لیا
کرسی کی لالچ نے کتنے لوہاروں کو مار دیا

ہر تالی پر نوٹ نچھاور ہر لے پر لندن کا ٹکٹ
''لالو کھیت'' کے قوالوں نے فنکاروں کو مار دیا

مصنوعی بالوں کا تھپڑ کافی بھاری ہوتا ہے
اس کی زلفوں نے ہل ہل کے رخساروں کو مار دیا

ایک وزیر اعظم ہے اک بھائی وزیر اعلی ہے
جمہوری دعوے داروں نے حق داروں کو مار دیا

مغرب کی تہذیب کا حملہ اب کے اتنا کاری ہے
جینس کو سستا کر کے اس نے شلواروں کو مار دیا

جتنے بھی دل پھینک تھے شاعر یو ایس میں آباد ہوئے
نائٹ کلبوں کی رونق نے بیچاروں کو مار دیا

مزدوری پر جاتا ہوں تو شعر سسکتے رہتے ہیں
ڈالر کی خواہش نے میرے فن پاروں کو مار دیا