EN हिंदी
تھکن کا بوجھ بدن سے اتارتے ہیں ہم | شیح شیری
thakan ka bojh badan se utarte hain hum

غزل

تھکن کا بوجھ بدن سے اتارتے ہیں ہم

رمزی آثم

;

تھکن کا بوجھ بدن سے اتارتے ہیں ہم
یہ شام اور کہیں پر گزارتے ہیں ہم

قدم زمین پہ رکھے ہمیں زمانہ ہوا
سو آسمان سے خود کو اتارتے ہیں ہم

ہماری روح کا حصہ ہمارے آنسو ہیں
انہیں بھی شوق اذیت پہ وارتے ہیں ہم

ہماری آنکھ سے نیندیں اڑانے لگتا ہے
جسے بھی خواب سمجھ کر پکارتے ہیں ہم

ہم اپنے جسم کی پوشاک کو بدلتے ہیں
نیا اب اور کوئی روپ دھارتے ہیں ہم