EN हिंदी
تھا اس کا جیسا عمل وہ ہی یار میں بھی کروں | شیح شیری
tha us ka jaisa amal wo hi yar main bhi karun

غزل

تھا اس کا جیسا عمل وہ ہی یار میں بھی کروں

یعقوب عارف

;

تھا اس کا جیسا عمل وہ ہی یار میں بھی کروں
ردائے وقت کو کیا داغدار میں بھی کروں

معاف مجھ کو نہ کرنا کسی بھی صورت سے
زمانے تجھ کو اگر اشک بار میں بھی کروں

ملے جو مجھ کو بھی فرصت غم زمانہ سے
کسی کے سامنے ذکر بہار میں بھی کروں

جو ڈالے رہتے ہیں چہروں پہ مصلحت کی نقاب
کیا ایسے لوگوں میں تیرا شمار میں بھی کروں

خدا کرے کہ تجھے وہ مقام بھی ہو نصیب
جہاں پہنچ کے ترا اعتبار میں بھی کروں

سلیقہ مجھ کو جو آ جائے شعر کہنے کا
کہ غزل میرؔ سے نقش و نگار میں بھی کروں