EN हिंदी
تیز رو پانی کی تیکھی دھار پر بہتے ہوئے | شیح شیری
tez-rau pani ki tikhi dhaar par bahte hue

غزل

تیز رو پانی کی تیکھی دھار پر بہتے ہوئے

نشتر خانقاہی

;

تیز رو پانی کی تیکھی دھار پر بہتے ہوئے
کون جانے کب ملیں اس بار کے بچھڑے ہوئے

اپنے جسموں کو بھی شاید کھو چکا ہے آدمی
راستوں میں پھر رہے ہیں پیرہن بکھرے ہوئے

اب یہ عالم ہے کہ میری زندگی کے رات دن
صبح ملتے ہیں مجھے اخبار میں لپٹے ہوئے

ان گنت چہروں کا بحر بیکراں ہے اور میں
مدتیں گزریں ہیں اپنے آپ کو دیکھے ہوئے

کن رتوں کی آرزو شاداب رکھتی ہے انہیں
یہ خزاں کی شام اور زخموں کے بن مہکے ہوئے

کاٹ میں بجلی سے تیکھی بال سے باریک تر
زندگی گزری ہے اس تلوار پر چلتے ہوئے