تیری سمت جانے کے راستوں میں زندہ ہوں
پھول ہو چکا ہوں اور خوشبوؤں میں زندہ ہوں
کون ہے جو ہر لمحہ صورتیں بدلتا ہے
میں کسے سمجھنے کے مرحلوں میں زندہ ہوں
بند سیپیوں میں ہوں منتظر ہوں بارش کا
میں تمہاری آنکھوں کے پانیوں میں زندہ ہوں
تو فراق کی ساعت ناتمام قربت میں
میں وصال کا لمحہ دوریوں میں زندہ ہوں
اب تو یہ دلاسا ہی آخری وسیلہ ہے
میں ترے خیالوں کی وادیوں میں زندہ ہوں
وقت سوچ تنہائی کرب وحشتیں ادراک
میرا حوصلہ ایسے قاتلوں میں زندہ ہوں
اپنی منفرد یکتا بے کنار ہستی کا
اک حصار ہے جس کی وسعتوں میں زندہ ہوں

غزل
تیری سمت جانے کے راستوں میں زندہ ہوں
نجم الثاقب