EN हिंदी
تیری نظروں میں تو ابرو میں کماں ڈھونڈتا ہوں | شیح شیری
teri nazron mein to abru mein kaman DhunDta hun

غزل

تیری نظروں میں تو ابرو میں کماں ڈھونڈتا ہوں

شکیل جاذب

;

تیر نظروں میں تو ابرو میں کماں ڈھونڈتا ہوں
اس کی آنکھوں میں گئی رت کے نشاں ڈھونڈتا ہوں

نشۂ قرب سے بڑھ کر ہے تری کھوج مجھے
تو جہاں مل نہ سکے تجھ کو وہاں ڈھونڈتا ہوں

تازہ وارد ہوں میاں اور یہ شہر دل ہے
کچھ کمانے کو یہاں کار زیاں ڈھونڈتا ہوں

شک کی بے سمت مسافت ہی مجھے مار نہ دے
جو یقیں مجھ کو دلا دے وہ گماں ڈھونڈتا ہوں

اپنے اندر مجھے کربل کا سماں لگتا ہے
سر بلندی کے لیے نوک سناں ڈھونڈتا ہوں

عصر حاضر بھی لگے حرف مکرر جاذبؔ
اپنے ہونے کے لیے تازہ جہاں ڈھونڈتا ہوں