تیری مخمور چشم اے مے نوش
جن نے دیکھی سو ہو گیا خاموش
کئی فاقوں میں عید آئی ہے
آج تو ہو تو جان ہم آغوش
اپنے تئیں سر پہ ہاتھ جو نہ رکھے
اس کے سر پہ نہ ماریے پاپوش
عشق میں میں ترے ہوا مجنوں
کس کو ہے عقل اور کہاں ہے ہوش
پالکی بھی مجھے خدا نے دی
تو بھی تاباںؔ رہا میں خانہ بدوش
غزل
تیری مخمور چشم اے مے نوش
تاباں عبد الحی