EN हिंदी
تیری جانب سے مجھ پہ کیا نہ ہوا | شیح شیری
teri jaanib se mujh pe kya na hua

غزل

تیری جانب سے مجھ پہ کیا نہ ہوا

امداد امام اثرؔ

;

تیری جانب سے مجھ پہ کیا نہ ہوا
خیر گزری کہ تو خدا نہ ہوا

کیوں ترا آشنا عدو ٹھہرے
جب ترے غم سے آشنا نہ ہوا

مر کے اس کی گلی کی خاک ہوا
میں فنا ہو کے بھی فنا نہ ہوا

مار ڈالا مجھے عدو کے لیے
حیف تو صبر آزما نہ ہوا

چھوٹتا کیا تمہارے ہاتھوں سے
خون اہل وفا حنا نہ ہوا

آ نکلتا وہ میرے کوچے میں
تجھ سے اتنا بھی اے دعا نہ ہوا

کوئی پروا نہیں کمینوں کی
آسماں مہرباں ہوا نہ ہوا

اب ستم غیر پر وہ کرتے ہیں
میرا مرنا مجھے برا نہ ہوا

اے اثرؔ تجھ کو پھر گلہ کیا ہے
جب کسی کا وہ بے وفا نہ ہوا