تیری آنکھوں کا عجب طرفہ سماں دیکھا ہے
ایک عالم تری جانب نگراں دیکھا ہے
کتنے انوار سمٹ آئے ہیں ان آنکھوں میں
اک تبسم ترے ہونٹوں پہ رواں دیکھا ہے
ہم کو آوارہ و بے کار سمجھنے والو
تم نے کب اس بت کافر کو جواں دیکھا ہے
صحن گلشن میں کہ انجم کی طرب گاہوں میں
تم کو دیکھا ہے کہیں جانے کہاں دیکھا ہے
وہی آوارہ و دیوانہ و آشفتہ مزاج
ہم نے جالبؔ کو سر کوئے بتاں دیکھا ہے

غزل
تیری آنکھوں کا عجب طرفہ سماں دیکھا ہے
حبیب جالب