EN हिंदी
تیرے ساتھ چلتی ہوں اک جہان جاتا ہے | شیح شیری
tere sath chalti hun ek jahan jata hai

غزل

تیرے ساتھ چلتی ہوں اک جہان جاتا ہے

رومانہ رومی

;

تیرے ساتھ چلتی ہوں اک جہان جاتا ہے
گر گریز کرتی ہوں تیرا مان جاتا ہے

درد کے حوالے سے کتنا با خبر ہے وہ
میرے دل کی باتوں کو کیسے جان جاتا ہے

دھوپ ہی تو ملتی ہے زرد زرد موسم میں
وحشتوں کے صحرا میں سائبان جاتا ہے

خاک دل تجھے لے کر اب کہاں کہاں جاؤں
گر زمیں کی ہوتی ہوں آسمان جاتا ہے

ہجر کے سمندر سے میں گزر کے آئی ہوں
تیرے اب نہ ملنے سے میرا مان جاتا ہے

جب روش پہ چلتی ہوں میں ادائے وحشت کی
پھول روٹھ جاتے ہیں گلستان جاتا ہے

بزم میں اسے رومیؔ جب بھی دفعتاً دیکھوں
ضبط ہی نہیں دل سے ہر گمان جاتا ہے