EN हिंदी
تیرے قول و قرار کی باتیں | شیح شیری
tere qaul-o-qarar ki baaten

غزل

تیرے قول و قرار کی باتیں

صفی اورنگ آبادی

;

تیرے قول و قرار کی باتیں
کچھ نہیں اعتبار کی باتیں

آپ کا منہ ہے ورنہ ہم سنتے
دشمن بد شعار کی باتیں

پورا کرنا نہ کرنا وعدے کا
ہیں ترے اختیار کی باتیں

دیکھنے کو تو بھولے بھالے ہو
ہیں مگر ہوشیار کی باتیں

کام تیرے دغا فریب کے کام
باتیں ایمان دار کی باتیں

آپ کی باتیں اے صفیؔ صاحب
سب کی سب ہیں خمار کی باتیں