تیرے لئے میں بازی لگاؤں گی جان کی
یہ انتہا ہے ترے بھرم کے گمان کی
مجھ پہ لگا کے بندشیں دنیا جہان کی
خود سیر کر رہے ہو میاں آسمان کی
دھندا کئے ہیں آپ ہی بارود کا میاں
اور بات کر رہے ہیں جی امن و امان کی
بد خو و بد زبان کہو بے ادب کہو
تعریف میں اے دوستو ہر حقؔ بیان کی
غزل
تیرے لئے میں بازی لگاؤں گی جان کی
سیدہ عرشیہ حق