تیرے خوابوں میں محبت کی دہائی دوں گا
جب کوئی اور نہ ہوگا تو دکھائی دوں گا
میری دنیا میں فقط ایک خدا کافی ہے
دوستو کتنے خداؤں کو خدائی دوں گا
دل کو میں قید قفس سے تو بچا لے آیا
کب اسے قید نشیمن سے رہائی دوں گا
کوئی انساں نظر آئے تو بلاؤ اس کو
اسے اس دور میں جینے پہ بدھائی دوں گا
دیکھ لوں اپنے گریباں ہی میں منہ ڈال کے میں
اپنے حالات کی کس کس کی برائی دوں گا
تم اگر چھوڑ گئے مجھ کو تو یوں تڑپوں گا
ساری دنیا کو غم و درد جدائی دوں گا
تیری ہی روح کا نغمہ ہوں اگر مٹ بھی گیا
میں تجھے دوسری دنیا سے سنائی دوں گا
غزل
تیرے خوابوں میں محبت کی دہائی دوں گا
قمر جلال آبادی