تیرے جلوے سے مرے دل کا فروزاں ہونا
ایک ذرے کا ہے خورشید بہ داماں ہونا
جب کسی غنچے کا منہ چومتی ہے موج نسیم
یاد آتا ہے ترے لب کا گلستاں ہونا
کس کو فرصت ہے کہ ہر بت کا جگر چاک کرے
ورنہ مشکل تو نہ تھا کفر کا ایماں ہونا
اب کہاں جاؤں یہ آشوب تمنا لے کر
درد کو آ گیا مضراب رگ جاں ہونا
سانس لینے کو مسافر کی طرح ٹھہرے تھے
ہائے اس سایۂ دیوار کا زنداں ہونا

غزل
تیرے جلوے سے مرے دل کا فروزاں ہونا
محمد نبی خاں جمال سویدا