تیرے بھی منہ کی روشنی رات گئی تھی مہ سے مل
تاب سے تاب رخ سے رخ نور سے نور ظل سے ظل
یوسف مصر سے مگر ملتے ہیں سب ترے نشاں
زلف سے زلف لب سے لب چشم سے چشم تل سے تل
جتنے ہیں کشتگان عشق ان کے ازل سے ہیں ملے
اشک سے اشک نم سے نم خون سے خون گل سے گل
جب سے موا ہے کوہ کن کرتے ہیں اس کا غم سدا
کوہ سے کوہ جو سے جو سنگ سے سنگ سل سے سل
یار ملا جب اے نظیرؔ میرے گلے، تو مل گئے
جسم سے جسم جاں سے جاں روح سے روح دل سے دل

غزل
تیرے بھی منہ کی روشنی رات گئی تھی مہ سے مل
نظیر اکبرآبادی