تیرے الطاف کا لطف اٹھاتے رہے
نور برسا کیا ہم نہاتے رہے
کون تھا وہ خدایا خدا کا جمال
من ہی من میں پہیلی بجھاتے رہے
یہ سمجھ کر فقیری ہی میں ہے خدا
گن ہمیشہ فقیروں کے گاتے رہے
راز حق آشنا کا کھلا جب کبھی
بادشہ تک حضوری میں آتے رہے
ہم نے صحرا میں تنہا جلایا دیا
پھر سدا آندھیوں سے بچاتے رہے
صبر کی جستجو میں پھرے در بدر
یشؔ گداگر سے یہ فیض پاتے رہے

غزل
تیرے الطاف کا لطف اٹھاتے رہے
یشپال گپتا