تیرا میرا جھگڑا کیا جب اک آنگن کی مٹی ہے
اپنے بدن کو دیکھ لے چھو کر میرے بدن کی مٹی ہے
غیروں نے کچھ خواب دکھا کر نیند چرا لی آنکھوں سے
لوری دے دے ہار گئی جو گھر آنگن کی مٹی ہے
سوچ سمجھ کر تم نے جس کے سبھی گھروندے توڑ دیے
اپنے ساتھ جو کھیل رہا تھا اس بچپن کی مٹی ہے
چل نفرت کو چھوڑ کے انجمؔ دل کے رشتے جوڑ کے انجمؔ
اس مٹی کا قرض اتاریں اپنے وطن کی مٹی ہے

غزل
تیرا میرا جھگڑا کیا جب اک آنگن کی مٹی ہے
سردار انجم