تیرا دکھ اور آنکھیں بھرنے والا میں
تیری خاطر سب کچھ کرنے والا میں
خوشبو بن کر جس میں پلنے والا تو
ایک ذرا پروائی، بکھرنے والا میں
ٹیڑھی میڑھی راہ بنانے والا تو
کبھی نہ تھکنے روز گزرنے والا میں
تنہائی میں چھوڑ کے جانے والا تو
تنہائی سے کبھی نہ ڈرنے والا میں
سات سمندر پار بلانے والا تو
سات سمندر پار اترنے والا میں
لمحہ لمحہ روز سنورنے والا تو
لمحہ لمحہ لمحہ روز بکھرنے والا میں
میری شکایت روز کرانے والا تو
تیری شکایت روز مکرنے والا میں
غزل
تیرا دکھ اور آنکھیں بھرنے والا میں
جاوید اکرم فاروقی