تیغ جفا کو تیری نہیں امتحاں سے ربط
میری سبک سری کو ہے بار گراں سے ربط
دنیا کو ہم سے کام نہ دنیا سے ہم کو کام
خاطر سے تیری رکھتے ہیں سارے جہاں سے ربط
اڑتے ہی گرد جاتی ہے جو سوئے آسماں
ہے کچھ نہ کچھ زمین کو بھی آسماں سے ربط
اظہار حال کے لئے صورت سوال ہے
ہے گفتگو سے کام نہ ہم کو زباں سے ربط
چشمے کی طرح رہتی ہیں جاری مدام یہ
آنکھوں کو ہو گیا ہے جو آب رواں سے ربط
بے ربطیوں نے قدرؔ مٹائی جو ربط کی
ہے گوشت کو بھی اپنے نہ اب استخواں سے ربط
غزل
تیغ جفا کو تیری نہیں امتحاں سے ربط
ابوزاہد سید یحییٰ حسینی قدر