EN हिंदी
تصویر میں رنگ بھر رہے ہیں | شیح شیری
taswir mein rang bhar rahe hain

غزل

تصویر میں رنگ بھر رہے ہیں

مہر چند کوثر

;

تصویر میں رنگ بھر رہے ہیں
ملنے کا ارادہ کر رہے ہیں

خوشیاں ہی نہیں تھیں ساتھ میرے
غم بھی میرے ہم سفر رہے ہیں

آنکھیں تو کھلی ہوئی تھیں پھر بھی
ہر بات سے بے خبر رہے ہیں

کوئی راحت ملی نہ اہل فن کو
آرام سے بے ہنر رہے ہیں

باقی نہیں دل میں شوق پرواز
مدت سے بے بال و پر رہے ہیں

اردو سی زباں پہ کچھ مخالف
ہر سمت سے وار کر رہے ہیں

اک عمر سے اہل دل کے ڈیرے
تلوار کی دھار پر رہے ہیں

مشتاق تو جا چکے ہیں کوثرؔ
اب کس لئے بن سنور رہے ہیں