EN हिंदी
تسبیح قمری سرو صنوبر سمیٹ لو | شیح شیری
tasbih-e-qumri sarw-e-sanobar sameT lo

غزل

تسبیح قمری سرو صنوبر سمیٹ لو

اظہر ہاشمی

;

تسبیح قمری سرو صنوبر سمیٹ لو
جانا ہے اس دیار سے منظر سمیٹ لو

پرواز کامیابی کی بس اتنی شرط ہے
چاہت حصار نفس کے اندر سمیٹ لو

اس اشک کی تڑپ کے مقابل میں کچھ نہیں
اب چاہے چشم نم میں سمندر سمیٹ لو

طاقت پہ پہلے اپنی تو راضی خدا کرو
پھر بازوؤں میں تم در خیبر سمیٹ لو

میرا مکاں نہیں ہے خطا بیں کے واسطے
آؤ مگر مزاج کو باہر سمیٹ لو

اظہرؔ یہ دور عیش ہے یاں جینے کے لیے
آزردہ ذہن اور دل مضطر سمیٹ لو