EN हिंदी
طرز جینے کے سکھاتی ہے مجھے | شیح شیری
tarz jine ke sukhati hai mujhe

غزل

طرز جینے کے سکھاتی ہے مجھے

خلیلؔ الرحمن اعظمی

;

طرز جینے کے سکھاتی ہے مجھے
تشنگی زہر پلاتی ہے مجھے

رات بھر رہتی ہے کس بات کی دھن
نہ جگاتی نہ سلاتی ہے مجھے

آئینہ دیکھوں تو کیونکر دیکھوں
یاد اک شخص کی آتی ہے مجھے

بند کرتا ہوں جو آنکھیں کیا کیا
روشنی سی نظر آتی ہے مجھے

کوئی مل جائے تو رستہ کٹ جائے
اپنی پرچھائیں ڈراتی ہے مجھے

اب تو یہ بھول گیا کس کی طلب
دیس پردیس پھراتی ہے مجھے