EN हिंदी
ترک شوق شراب کیا کرتے | شیح شیری
tark shauq-e-sharab kya karte

غزل

ترک شوق شراب کیا کرتے

سید محمد ظفر اشک سنبھلی

;

ترک شوق شراب کیا کرتے
زندگی کو خراب کیا کرتے

جبر ذوق نظر پہ کرتے رہے
حسن کو بے حجاب کیا کرتے

جب تھی بدلی ہوئی نظر ان کی
پھر سوال و جواب کیا کرتے

ہے بہ ہر شکل ایک ہی جلوہ
ہم کوئی انتخاب کیا کرتے

گر بساتے نہ جا کے ویرانہ
اور خانہ خراب کیا کرتے

بات کا رخ بدل دیا آخر
ہم انہیں لا جواب کیا کرتے

دل تھا احساس مند پہلو میں
حسن سے اجتناب کیا کرتے

ذہنیت اپنی جو بدل نہ سکیں
اشکؔ وہ انقلاب کیا کرتے