EN हिंदी
ترک الفت میں کوئی یکتا نہ تھا | شیح شیری
tark-e-ulfat mein koi yakta na tha

غزل

ترک الفت میں کوئی یکتا نہ تھا

سید منیر

;

ترک الفت میں کوئی یکتا نہ تھا
میں اکیلا تھا مگر تنہا نہ تھا

باغ تھا لیکن ترا چہرا نہ تھا
خیمۂ گل میں کوئی رہتا نہ تھا

جس محبت سے تری شہرت ہوئی
اس میں شاید کچھ ترا حصہ نہ تھا

دل کو ویراں کر گیا ذہنی شعور
درد تھا پر درد کا یارا نہ تھا

کچھ مرے کردار میں لکھا تھا غم
کچھ مرا رد عمل بے جا نہ تھا

گھر بنا لیں گے کسی بستی میں اور
ہم نے اس مقصد سے گھر چھوڑا نہ تھا

دوستی پر جس کی مجھ کو ناز ہو
دوست میرا ایک بھی ایسا نہ تھا

حسن تیرا عمر بھر لکھتے رہے
شعر میرا ایک بھی تجھ سا نہ تھا

مدتوں میں نے شکایت تک نہ کی
مدتوں وہ میرے پاس آتا نہ تھا

اب تو ہر اک دوست کا کہنا پڑا
مجھ سے بہتر تھا مگر مجھ سا نہ تھا

جس کو دہراتا رہا برسوں منیرؔ
اس کے اپنے درد کا قصہ نہ تھا