EN हिंदी
ترک الفت کا ارادہ بھی نہیں | شیح شیری
tark-e-ulfat ka irada bhi nahin

غزل

ترک الفت کا ارادہ بھی نہیں

مہر چند کوثر

;

ترک الفت کا ارادہ بھی نہیں
ان سے اظہار تمنا بھی نہیں

وقت کٹتا ہی نہ تھا جس کے بغیر
اس کو مدت ہوئی دیکھا بھی نہیں

جیسی گزری ہے غنیمت ہے مگر
زندگی تیرا بھروسہ بھی نہیں

دل میں رکھتا ہے بہت کچھ لیکن
بات کہنے کی وہ کہتا بھی نہیں

خوب سج دھج ہے تمہاری پھر بھی
دیکھنا کیسا وہ تکتا بھی نہیں

گھور کر دیکھتا رہتا ہے مجھے
میں نے اس کو کبھی دیکھا بھی نہیں

باتیں کرتا ہے مسلسل کوثرؔ
روز ملتا ہے شناسا بھی نہیں