ترک الفت کا ارادہ بھی نہیں
ان سے اظہار تمنا بھی نہیں
وقت کٹتا ہی نہ تھا جس کے بغیر
اس کو مدت ہوئی دیکھا بھی نہیں
جیسی گزری ہے غنیمت ہے مگر
زندگی تیرا بھروسہ بھی نہیں
دل میں رکھتا ہے بہت کچھ لیکن
بات کہنے کی وہ کہتا بھی نہیں
خوب سج دھج ہے تمہاری پھر بھی
دیکھنا کیسا وہ تکتا بھی نہیں
گھور کر دیکھتا رہتا ہے مجھے
میں نے اس کو کبھی دیکھا بھی نہیں
باتیں کرتا ہے مسلسل کوثرؔ
روز ملتا ہے شناسا بھی نہیں

غزل
ترک الفت کا ارادہ بھی نہیں
مہر چند کوثر