EN हिंदी
ترک تعلقات پہ رویا نہ تو نہ میں | شیح شیری
tark-e-talluqat pe roya na tu na main

غزل

ترک تعلقات پہ رویا نہ تو نہ میں

خالد احمد

;

ترک تعلقات پہ رویا نہ تو نہ میں
لیکن یہ کیا کہ چین سے سویا نہ تو نہ میں

حالات کے طلسم نے پتھرا دیا مگر
بیتے سموں کی یاد میں کھویا نہ تو نہ میں

ہر چند اختلاف کے پہلو ہزار تھے
وا کر سکا مگر لب گویا نہ تو نہ میں

نوحے فصیل ضبط سے اونچے نہ ہو سکے
کھل کر دیار سنگ میں رویا نہ تو نہ میں

جب بھی نظر اٹھی تو فلک کی طرف اٹھی
بر گشتہ آسمان سے گویا نہ تو نہ میں