ترس رہا ہوں عدم آرمیدہ خوشبو کو
کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤں رمیدہ آہو کو
زہے نصیب کہ تسکین دے رہا ہے آج
تمہارا حسن مرے عشق سر بہ زانو کو
چمک رہا ہے تری راہ میں تری خاطر
ہے انتظار ترا ہر دیے کو جگنو کو
ستم کہ اہل محبت بھی رہ گئے ناکام
سمجھ نہ پائے جمال ہزار پہلو کو
اتارا عمر گریزاں کے رستے جوگی نے
ہمارے سر سے کئی جوگنوں کے جادو کو
ہزار حیلے بہانے سے کرشن موہنؔ نے
شکار شوق کیا ہے نگار دلجو کو

غزل
ترس رہا ہوں عدم آرمیدہ خوشبو کو
کرشن موہن