تقسیم تم مطابق محنت نہ کر سکے
تسلیم ہم مطابق قسمت نہ کر سکے
جن کو تلاش منزل انسانیت کی تھی
گمراہ ان کو اہل سیاست نہ کر سکے
تجھ پے کہ جوٹھے ہیں یہ سبھی لفظ خلق کے
ہم فاش اپنی پاک محبت نہ کر سکے
ہم آریوں سے انکو بچاتے رہے مگر
وہ آندھیوں سے اپنی حفاظت نہ کر سکے
اک لو ہوئے خیال تو کچھ روشنی ہوئی
جب تک شرر تھے چارۂ ظلمت نہ کر سکے
طوفان زلزلہ کبھی سیلاب آ گیا
پر امن تو خدا بھی حکومت نہ کر سکے
سمجھا کہ تم بھی دیکھ لو جانبؔ جہان کو
ویسے یہ کام عیسیٰ سے حضرت نہ کر سکے
غزل
تقسیم تم مطابق محنت نہ کر سکے
مہیش جانب