EN हिंदी
تنہائی ملی مجھ کو ضرورت سے زیادہ | شیح شیری
tanhai mili mujhko zarurat se ziyaada

غزل

تنہائی ملی مجھ کو ضرورت سے زیادہ

جمال اویسی

;

تنہائی ملی مجھ کو ضرورت سے زیادہ
پڑھتی ہیں کتابیں مجھے وحشت سے زیادہ

جو مانگ رہے ہو وہ مرے بس میں نہیں ہے
درخواست تمہاری ہے ضرورت سے زیادہ

ممکن ہے مری سانس اکھڑ جائے کسی پل
یہ راستہ ہے میری مسافت سے زیادہ

آئے ہیں پڑوسی مرے گھر لے کے شکایت
باتوں میں وہ تلخی ہے کہ نفرت سے زیادہ

یہ اطلس و کم خواب دکھاتے ہو عبث تم
شاعر کو نہیں چاہیئے شہرت سے زیادہ