تنہائی کا روگ نہ پال
گھر سے باہر پاؤں نکال
جن میں ہو زہریلا پن
ایسی باتیں ہنس کر ٹال
شہر میں وحشی آئے ہیں
چل جنگل میں ڈیرا ڈال
اندر سے ہیں بکھرے بکھرے
اور باہر سے سب خوش حال
آنکھیں سب کی فکر زدہ
کیسے بیتے گا یہ سال
طالبؔ پیاس بجھے کیسے
ایک ندی اور سو گھڑیال
غزل
تنہائی کا روگ نہ پال
اعجاز طالب