تنہائی کا غم ڈھوئیں اور رو رو جی ہلکان کریں
اس سے بہتر ہوگا کہ وہ مشق تیر و کمان کریں
وقت کا رونا رونے والے وقت کو ضائع کرتے ہیں
پلکوں سے لمحوں کی کرچیں چننے کا سامان کریں
سڑکوں کے چوراہوں پر جن کو تنہائی گھیرے ہو
اس سیمابی دنیا میں کیوں جینے کا ارمان کریں
باہر کی دنیا میں جن کو جنس وفا نایاب لگے
اپنے اندر کے بت خانوں کو پہلے ویران کریں
سورج کی ست رنگی کرنیں پیاس بجھانے آتی ہیں
ساتوں سکھیاں پھول بدن جب گنگا میں اشنان کریں
جو دھرتی کی شہ رگ کاٹیں شریانوں میں زہر بھریں
اس مورکھ نگری کے باشی ان ہی کے گن گان کریں

غزل
تنہائی کا غم ڈھوئیں اور رو رو جی ہلکان کریں
شاکر خلیق