EN हिंदी
تنگ کمروں میں ہے محبوس فضا کا مطلب | شیح شیری
tang kamron mein hai mahbus faza ka matlab

غزل

تنگ کمروں میں ہے محبوس فضا کا مطلب

ذکاء الدین شایاں

;

تنگ کمروں میں ہے محبوس فضا کا مطلب
کون سمجھے گا یہاں تازہ ہوا کا مطلب

پھول سے چہرے پہ بھی لفظ بہ لفظ ابھرا ہے
زرد ہوتی ہوئی تحریر حنا کا مطلب

آنکھیں خوابوں کے ورق چہرہ حقیقت کی کتاب
ہم ہی خود پڑھ نہ سکے اس کی وفا کا مطلب

ریگ ساحل پہ قلم بند کیا ہے کس نے
شب کے جسموں کا بیاں رقص صبا کا مطلب

رنگ حیرت میں پڑے ہیں نہیں واضح ہوتا
تازہ پھولوں پہ کسی آبلہ پا کا مطلب