تن پر تیری پیاس اوڑھ کے گاتی ہوں
میں تیری مسکان لئے مسکاتی ہوں
میرے نینن تیرے چاند ستارے ہیں
تیری سوچ کو نیل گگن پہناتی ہوں
تیرے گیتوں کی مدماتی مدرا کو
دن رینا پیتی ہوں اور پلاتی ہوں
تن درپن کا پانی اور دمک اٹھے
جب میں تیرے نین سے نین ملاتی ہوں
تنہائی جب نام ترا دہراتی ہے
میں اپنی پرچھائیں سے ڈر جاتی ہوں
پیتم تیری پائل کیا کیا شور کرے
پھولوں میں جب روپ میں تیرا پاتی ہوں
جیون سر دیکھا ہے تیرے بولوں سے
راہیؔ تیری چپ سے میں مر جاتی ہوں

غزل
تن پر تیری پیاس اوڑھ کے گاتی ہوں
سوہن راہی