EN हिंदी
تہمید ستم اور ہے تکمیل جفا اور | شیح شیری
tamhid-e-sitam aur hai takmil-e-jafa aur

غزل

تہمید ستم اور ہے تکمیل جفا اور

شکیل بدایونی

;

تہمید ستم اور ہے تکمیل جفا اور
چکھنے کا مزا اور ہے پینے کا مزا اور

دونوں ہی بنائے کشش و جذب ہیں لیکن
نغموں کی صدا اور ہے نالوں کی صدا اور

اے فطرت غم زیست ہی کیا کم تھی مصیبت
نازل ہوئی اس پر یہ محبت کی بلا اور

ٹکرا کے وہیں ٹوٹ گئے شیشہ و ساغر
مے خواروں کے جھرمٹ میں جو ساقی نے کہا اور

وہ خود نظر آتے ہیں جفاؤں پہ پشیماں
کیا چاہیے اب تم کو شکیلؔ اس کے سوا اور