EN हिंदी
تمنائیں ٹھکانہ چاہتی ہیں | شیح شیری
tamannaen Thikana chahti hain

غزل

تمنائیں ٹھکانہ چاہتی ہیں

سون روپا وشال

;

تمنائیں ٹھکانہ چاہتی ہیں
ترے پہلو میں آنا چاہتی ہیں

ذرا نزدیک آ کر بیٹھیے گا
یہ آنکھیں آب و دانہ چاہتی ہیں

بدن کے رنگ رخصت ہو رہے ہیں
مگر سانسیں نبھانا چاہتی ہیں

ہمیں پڑھنے کی چاہت اور کچھ ہے
کتابیں کچھ پڑھانا چاہتی ہیں

یہ دل وشواس کرنا چاہتا ہے
نگاہیں سچ بتانا چاہتی ہیں