تمنائیں جواں تھیں عشق فرمانے سے پہلے
شگفتہ تھے یہ سارے پھول کمہلانے سے پہلے
حفاظت کی کوئی صورت نکل آتی ہے اکثر
میں تم کو ڈھونڈ ہی لیتا ہوں کھو جانے سے پہلے
بھلا وہ لوگ کیا جانیں سفر کی لذتوں کو
جنہیں منزل ملی ہو ٹھوکریں کھانے سے پہلے
مری وحشت مرے صحرا میں ان کو ڈھونڈھتی ہے
جو تھے دو چار چہرے جانے پہچانے سے پہلے
جنوں کی منزلیں آساں نہیں یہ سوچ لینا
کئی گلشن پڑیں گے تم کو ویرانے سے پہلے
غزل
تمنائیں جواں تھیں عشق فرمانے سے پہلے
عقیل نعمانی