EN हिंदी
تماشائی بنے رہیے تماشا دیکھتے رہیے | شیح شیری
tamashai bane rahiye tamasha dekhte rahiye

غزل

تماشائی بنے رہیے تماشا دیکھتے رہیے

اقبال اشہر

;

تماشائی بنے رہیے تماشا دیکھتے رہیے
یہی دنیا ہے تو کب تک یہ دنیا دیکھتے رہیے

اگر اپنے بکھرنے کا نظارہ کر نہیں سکتے
تو یہ کیجے کہ وہ روشن ستارہ دیکھتے رہیے

کہ یوں منظر بدل جانے سے حیرانی نہیں ہوتی
اگر گلشن میں رہنا ہو تو صحرا دیکھتے رہیے

میاں کیا آئینے کو کھیلنے کی چیز سمجھے تھے
اب اپنے آپ کو قسطوں میں بٹتا دیکھتے رہیے

ادھر تم پیاس کی حرمت کا قصہ چھیڑ بیٹھے ہو
ادھر موسم یہ کہتا ہے کہ دریا دیکھتے رہیے