تماشا گاہ عالم پردہ دار روئے زیبا ہے
مری نظروں میں لیکن خود یہ پردہ حسن یکتا ہے
متاع ذوق سجدہ سے ابھی تسکیں نہیں ہوتی
خدا جانے جنون روز افزوں کی دوا کیا ہے
ترے قدموں کی نسبت کو جبین خلق کیا سمجھے
کوئی پوچھے مرے دل سے کہ سنگ در ترا کیا ہے

غزل
تماشا گاہ عالم پردہ دار روئے زیبا ہے
سید بشیر حسین بشیر