EN हिंदी
تمام تاروں کو جیسے قمر سے جوڑا ہے | شیح شیری
tamam taron ko jaise qamar se joDa hai

غزل

تمام تاروں کو جیسے قمر سے جوڑا ہے

حسان احمد اعوان

;

تمام تاروں کو جیسے قمر سے جوڑا ہے
مری جبیں کو ترے سنگ در سے جوڑا ہے

خدا نے خود کو بظاہر چھپا کے رکھا ہے
ہمارے دل کو نہ جانے کدھر سے جوڑا ہے

وصال و ہجر کی ترتیب الٹی رکھی ہے
ادھر کا سلسلہ اس نے ادھر سے جوڑا ہے

خدا نے سادہ قلم سے بنایا ہم سب کو
ترے وجود کو اپنے ہنر سے جوڑا ہے

یہ چاند بھی تو ترے حسن کا بھکاری ہے
تمہارے حسن کو کس نے قمر سے جوڑا ہے

تمام لذتیں دنیا کے دل میں رکھی ہیں
خدا نے سکھ کو مگر اپنے گھر سے جوڑا ہے

تمام مدحتیں وقف بہ نام احمؐد ہیں
تمام ذکر کو اس تاجور سے جوڑا ہے