تمام رات چھتوں پر برس گیا پانی
سویرا ہوتے ہی بستی میں بس گیا پانی
پیا کی بانہوں میں دلہن کو کس گیا پانی
اندھیری رات میں برہن کو ڈس گیا پانی
بڑا ہی ناز تھا اپنی خنک مزاجی پر
زمیں کے تپتے توے پر جھلس گیا پانی
وہ ناپتا رہا دھرتی کے سب نشیب و فراز
فریب راحت ماندن میں پھنس گیا پانی
نہانے آئی تھی گندہ ہے کہہ کے لوٹ گئی
کسی کو چھونے کی خاطر ترس گیا پانی

غزل
تمام رات چھتوں پر برس گیا پانی
بی ایس جین جوہر