تلخئ غم کا جو ہے مکمل جواب لا
یعنی شراب لا مرے ساقی شراب لا
مٹ جائیں جس سے گردش دوراں کی تلخیاں
وہ جام خوش گوار ملا کر گلاب لا
وہ مے کہ جس سے ہر غم و اندوہ و یاس کا
ہو جائے حشر تک کے لیے سد باب لا
پی کس قدر پیوں گا ابھی کس قدر نہ پوچھ
دے پہلے اس کا بعد کو لینا حساب لا
کالی گھٹا کی تجھ کو قسم جان مے کدہ
تاخیر کر نہ بہر خدا لا شتاب لا
وہ دیکھ سر پہ چادر رحمت ہے ضو فگن
چھائی ہے مے کدہ پہ ردائے سحاب لا
راز حیات و موت کا عقدہ جو کھول دے
مل جائے جس سے خواب میں تعبیر خواب لا
ایسی نہ ہو کہ پی کے بنوں اور متہم
باطل شکن ہو جو وہ حقیقت مآب لا
ساقی غرض یہ تجھ سے گزارش ہے برقؔ کی
آنکھوں سے جو اٹھا دے دوئی کا حجاب لا

غزل
تلخئ غم کا جو ہے مکمل جواب لا
رحمت الٰہی برق اعظمی