تلاش کر نہ زمیں آسمان سے باہر
نہیں ہے راہ کوئی اس مکان سے باہر
بس ایک دو ہی قدم اور تھے سفر والے
تھکان دیکھ نہ پائی تھکان سے باہر
نصاب درجہ بہ درجہ یوں ہی بدلتا ہے
ہوا نہ کوئی بھی امتحان سے باہر
اسی کی جستجو اکثر اداس کرتی ہے
وہ اک جہاں جو ہے ہر جہاں سے باہر
نمازیوں سے کہو دیکھیں چاند سورج کو
نکل رہے ہیں مؤذن اذان سے باہر
غزل
تلاش کر نہ زمیں آسمان سے باہر
ندا فاضلی