EN हिंदी
تلاش کر نہ زمیں آسمان سے باہر | شیح شیری
talash kar na zamin aasman se bahar

غزل

تلاش کر نہ زمیں آسمان سے باہر

ندا فاضلی

;

تلاش کر نہ زمیں آسمان سے باہر
نہیں ہے راہ کوئی اس مکان سے باہر

بس ایک دو ہی قدم اور تھے سفر والے
تھکان دیکھ نہ پائی تھکان سے باہر

نصاب درجہ بہ درجہ یوں ہی بدلتا ہے
ہوا نہ کوئی بھی امتحان سے باہر

اسی کی جستجو اکثر اداس کرتی ہے
وہ اک جہاں جو ہے ہر جہاں سے باہر

نمازیوں سے کہو دیکھیں چاند سورج کو
نکل رہے ہیں مؤذن اذان سے باہر