تجدید رسم و راہ ملاقات کیجیے
مجھ سے نظر ملا کے ذرا بات کیجیے
دیر و حرم میں روح کی تسکیں نہ ہو سکی
اب احترام پیر خرابات کیجیے
آخر جناب شیخ ہیں مہمان مے کدہ
دو چار جام دے کے مدارات کیجیے
گفتار تلخ شیوۂ واعظ ہے مے کشو
شیریں دہن کی آپ سے کیا بات کیجیے
آیا ہے کوئی پرسش احوال کے لیے
پیش آنسوؤں کی آپ بھی سوغات کیجیے
انورؔ خیال دوست میں لکھ کر کوئی غزل
تکمیل ترجمانی جذبات کیجیے
غزل
تجدید رسم و راہ ملاقات کیجیے
انور صابری