EN हिंदी
طے ہو سکا نہ فاصلہ لمبی اڑان سے | شیح شیری
tai ho saka na fasla lambi uDan se

غزل

طے ہو سکا نہ فاصلہ لمبی اڑان سے

خورشید سحر

;

طے ہو سکا نہ فاصلہ لمبی اڑان سے
میں ڈھیر ہو کے رہ گیا آخر تکان سے

اس بے گنہ کی چیخ نے کیا کچھ نہیں کہا
پر لوگ چھپ کے دیکھ رہے تھے مکان سے

طوفان صد زوال سے کشتی بچایئے
خطرہ نہ ٹلنے والا ہے یہ بادبان سے

رشتوں کی بھیڑ بھاڑ سے وہ بھی الگ ہوا
میں بھی نجات پا گیا وہم و گمان سے

جی چاہتا ہے ساری تھکن اوڑھ لوں سحرؔ
آخر میں اور کتنا لڑوں جسم و جان سے