تدبیر ہمارے ملنے کی جس وقت کوئی ٹھہراؤ گے تم
ہم اور چھپیں گے یہاں تک جی جو خوب ہی پھر گھبراؤگے تم
بیزار کرو گے دل ہم سے یا منت در سے روکو گے
وہ دل تو ہمارے بس میں ہے کس طور اسے سمجھاؤ گے تم
گر جادو منتر سیکھو گے تو سحر ہماری نظروں کا
اس کوچے میں بٹھلاویں گے پھر کہیے کیوں کر آؤ گے تم
گر چھپ کر دیکھنے آؤ گے ہم اپنے بالا خانے کے
سب پردے چھوڑے رکھیں گے پھر کیوں کر دیکھنے پاؤ گے تم
گر جادو منتر سیکھو گے تو سحر ہماری نظروں کا
تاثیر کو اس کی کھو دے گا کچھ پیش نہیں لے جاؤ گے تم
تصویر اگر منگواؤ گے تو دیکھ ہماری صورت کو
حیران مصور ہووے گا پھر رنگ کہو کیا لاؤ گے تم
جو وقت نظیرؔ ان باتوں کی ہم خوب کریں گے ہشیاری
جو حرف زباں پر لاؤ گے تم پھر کیوں کر دکھلاؤ گے تم
غزل
تدبیر ہمارے ملنے کی جس وقت کوئی ٹھہراؤ گے تم
نظیر اکبرآبادی