EN हिंदी
طبیب کہتے ہیں جز وہم خواب کچھ بھی نہیں | شیح شیری
tabib kahte hain juz wahm-e-KHwab kuchh bhi nahin

غزل

طبیب کہتے ہیں جز وہم خواب کچھ بھی نہیں

کاشف رفیق

;

طبیب کہتے ہیں جز وہم خواب کچھ بھی نہیں
تو کیا جو ہم نے سہے وہ عذاب کچھ بھی نہیں

ہماری دشت نوردی تمہارے کام آئی
تمہیں یہ کون بتاتا سراب کچھ بھی نہیں

نظیر اس کی میں کیا دوں کہ سامنے اس کے
چراغ ماہ ستارہ گلاب کچھ بھی نہیں

تمام عمر کیا میں نے کار لا حاصل
کہ مدح حسن بتاں کا ثواب کچھ بھی نہیں

کوئی لطیف سی شے ہو تو ہم پئیں ساقی
ہم اہل دل کی نظر میں شراب کچھ بھی نہیں

اگر میں جذب نہ کر پاؤں روشنی کاشفؔ
تو ماہ کچھ بھی نہیں آفتاب کچھ بھی نہیں