EN हिंदी
تبھی تو میں محبت کا حوالاتی نہیں ہوتا | شیح شیری
tabhi to main mohabbat ka hawalati nahin hota

غزل

تبھی تو میں محبت کا حوالاتی نہیں ہوتا

افضل خان

;

تبھی تو میں محبت کا حوالاتی نہیں ہوتا
یہاں اپنے سوا کوئی ملاقاتی نہیں ہوتا

گرفتار وفا رونے کا کوئی ایک موسم رکھ
جو نالہ روز بہہ نکلے وہ برساتی نہیں ہوتا

بچھڑنے کا ارادہ ہے تو مجھ سے مشورہ کر لو
محبت میں کوئی بھی فیصلہ ذاتی نہیں ہوتا

تمہیں دل میں جگہ دی تھی نظر سے دور کیا کرتے
جو مرکز میں ٹھہر جائے مضافاتی نہیں ہوتا